Monday 28 April 2014

محبت سے دل کو میں آگاہ کر لوں

محبت سے دل کو میں آگاہ کر لوں
ذرا ٹھہرو! ہلکی سی اک آہ کر لوں
بتاؤ ذرا میرے ہو جاؤ گے تم
میں دل میں تمہارے اگر راہ کر لوں
مزہ چاہ کرنے کا آ جائے مجھ کو
کسی بے وفا سے اگر چاہ کر لوں
اُٹھاؤ نظر، جب ہی الزام دینا
اگر اپنے دل کی میں پروا کر لوں
جب ہی آئیں گی لذتیں رہروی کی
ذرا اپنے دل کو میں گمراہ کر لوں
رہِ عشق میں منزل عاشقی کے
تصور ہی کو اپنے ہمراہ کر لوں
اجازت اگر ہو تو بہزادِؔ مضطر
فقط ایک سجدہ سرِ راہ کر لوں

بہزاد لکھنوی

No comments:

Post a Comment