کہیں عمر کے کسی باب میں نہیں آئے گا
جو بچھڑ گیا ہے وہ خواب میں نہیں آئے گا
وہ جو حرف طاقِ نگاہ سے نہ اتر سکا
وہ جو حرف دل کی کتاب میں نہیں آئے گا
وہی ایک پل، وہ جو حاصلِ زرِ عمر ہے
وہی ایک پل جو حساب میں نہیں آئے گا
وہ جو بند ہے درِ رنگ و بُو اسے بُھول جا
کوئی پُھول خط کے جواب میں نہیں آئے گا
وہ محبتیں، وہ رفاقتیں، نہ شُمار کر
یہ سوال اگلے نصاب میں نہیں آئے گا
اشرف یوسفی
جو بچھڑ گیا ہے وہ خواب میں نہیں آئے گا
وہ جو حرف طاقِ نگاہ سے نہ اتر سکا
وہ جو حرف دل کی کتاب میں نہیں آئے گا
وہی ایک پل، وہ جو حاصلِ زرِ عمر ہے
وہی ایک پل جو حساب میں نہیں آئے گا
وہ جو بند ہے درِ رنگ و بُو اسے بُھول جا
کوئی پُھول خط کے جواب میں نہیں آئے گا
وہ محبتیں، وہ رفاقتیں، نہ شُمار کر
یہ سوال اگلے نصاب میں نہیں آئے گا
اشرف یوسفی
No comments:
Post a Comment