Thursday 17 April 2014

قتل عشاق میں اب عذر ہے کیا بسم اللہ

قتلِ عشاق میں اب عذر ہے کیا بسم اللہ
سب گنہگار ہیں راضی بہ رضا بسم اللہ
میکدے کے ادب آداب سبھی جانتے ہیں
جام ٹکرائے تو واعظ نے کہا بسم اللہ
ہم نے کی رنجشِ بے جا کی شکایت تم سے
اب تمہیں بھی ہے اگر کوئی گِلا بسم اللہ
بتِ کافر ہو تو ایسا کہ سرِ راہگزار
پاؤں رکھے تو کہے خلقِ خدا بسم اللہ
ہم کو گلچیں سے گِلہ ہے گل و گلشن سے نہیں
تجھ کو آنا ہے تو اے بادِ صبا بسم اللہ
گرتے گرتے جو سنبھالا لیا قاتل نے فرازؔ
دل سے آئی کسی بسمل کی صدا، بسم اللہ

احمد فراز

No comments:

Post a Comment