فلمی گیت
غمِ دل کو ان آنکھوں سے چھلک جانا بھی آتا ہے
تڑپنا بھی ہمیں آتا ہے، تڑپانا بھی آتا ہے
کسی کی یاد میں جو زندگی ہم نے گزاری ہے
ہمیں وہ زندگی اپنی محبت سے بھی پیاری ہے
وہ آئیں روبرو ہم داستاں اپنی سنائیں گے
کچھ اپنا دل جلائیں گے کچھ ان کو آزمائیں گے
سرِ محفل ہمیں تو شمع بن جانا بھی آتا ہے
تڑپنا بھی ہمیں آتا ہے، تڑپانا بھی آتا ہے
دبے پاؤں ہمیں آ کر کسی کا گدگدا دینا
وہ اپنا رُوٹھ جانا اور وہ ان کا منا لینا
وہ منزل جھانکتی ہے آج بھی یادوں کی چلمن سے
بھُلا سکتا ہے کیسے کوئی وہ انداز بچپن کے
ہمیں گزری ہوئی باتوں کو دُہرانا بھی آتا ہے
تڑپنا بھی ہمیں آتا ہے، تڑپانا بھی آتا ہے
ہمیں آتا نہیں ہے پیار میں بے آبرو ہونا
سکھایا حُسن کو ہم نے وفا میں سرخرو ہونا
ہم اپنے خونِ دل سے زندگی کی مانگ بھر دیں گے
یہ دل کیا چیز ہے ہم جان بھی قربان کر دیں گے
خلافِ ضبطِ اُلفت ہم کو مر جانا بھی آتا ہے
تڑپنا بھی ہمیں آتا ہے، تڑپانا بھی آتا ہے
قتیل شفائی
تڑپنا بھی ہمیں آتا ہے، تڑپانا بھی آتا ہے
کسی کی یاد میں جو زندگی ہم نے گزاری ہے
ہمیں وہ زندگی اپنی محبت سے بھی پیاری ہے
وہ آئیں روبرو ہم داستاں اپنی سنائیں گے
کچھ اپنا دل جلائیں گے کچھ ان کو آزمائیں گے
سرِ محفل ہمیں تو شمع بن جانا بھی آتا ہے
تڑپنا بھی ہمیں آتا ہے، تڑپانا بھی آتا ہے
دبے پاؤں ہمیں آ کر کسی کا گدگدا دینا
وہ اپنا رُوٹھ جانا اور وہ ان کا منا لینا
وہ منزل جھانکتی ہے آج بھی یادوں کی چلمن سے
بھُلا سکتا ہے کیسے کوئی وہ انداز بچپن کے
ہمیں گزری ہوئی باتوں کو دُہرانا بھی آتا ہے
تڑپنا بھی ہمیں آتا ہے، تڑپانا بھی آتا ہے
ہمیں آتا نہیں ہے پیار میں بے آبرو ہونا
سکھایا حُسن کو ہم نے وفا میں سرخرو ہونا
ہم اپنے خونِ دل سے زندگی کی مانگ بھر دیں گے
یہ دل کیا چیز ہے ہم جان بھی قربان کر دیں گے
خلافِ ضبطِ اُلفت ہم کو مر جانا بھی آتا ہے
تڑپنا بھی ہمیں آتا ہے، تڑپانا بھی آتا ہے
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment