Monday, 14 April 2014

ہم نے سکون دل کی ناکام آرزو کی

ہم نے سکونِ دل کی ناکام آرزو کی
اس شہر بیکراں میں کس شے کی جستجو کی
اِک بار چاک ہو تو دامن کو سی بھی لیں گے
سو بار چاک ہو تو تجویز کیا رفو کی
حد سے سوا غموں نے تڑپا دیا تو دِل نے
گھرآ کے زندگی سے مرنے کی آرزو کی
جس آدمی کا مذہب ہو عشق کی عبادت
حاجت نہیں ہے اس کو تیمّم کی یا وضو کی
اپنا سلوک سب سے اچھا رہا ہمیشہ
لوگوں نے پھر بھی کی ہے کیوں ہم سے بد سلوکی
بولو تو ایسے بولو سن کر کہیں ضیاؔ سب
کیا بات ہے تہمارے اندازِ گفت و گو کی

ضیا کرناٹکی

No comments:

Post a Comment