Tuesday 29 April 2014

میں تیرے حسن سے جس دم نقاب اٹھاؤں گا

میں تیرے حسن سے جس دم نقاب اٹھاؤں گا
تو تیری ایک جھلک تجھ کو بھی دکھاؤں گا
تِرا اثر تو بہت مجھ پہ دیرپا نکلا
مِرا خیال تھا میں تجھ کو بھول جاؤں گا
میں تجھ پہ کس لیے مرتا ہوں کیا خبر مجھ کو
میں جانتا ہی نہیں کچھ تو کیا بتاؤں گا
ہے اس کا دل ہی رہائش کدہ محبت کا
میں اس کے دل میں ہی چھوٹا سا گھر بناؤں گا
عدمؔ خدا کے سہارے ہی جی رہا ہوں میں
اسی اجالے کی ڈھارس پہ چلتا جاؤں گا

عبدالحمید عدم

No comments:

Post a Comment