خلقتِ شہر بھلے لاکھ دُھائی دیوے
قصرِ شاہی کو دکھائی نہ سُنائی دیوے
عشق وہ ساتویں حِس ہے کہ عطا ہو جس کو
رنگ سُن جاویں اُسے، خوشبو دکھائی دیوے
ایک تہ خانہ ہوں میں اور مرا دروازہ ہے تُو
ہم کسی اور کے ہاتھوں سے نہ ہوں گے گھائل
زخم دیوے تو وہی دستِ حنائی دیوے
تُو اگر جھانکے تو مجھ اندھے کنویں میں شاید
کوئی لَو اُبھرے، کوئی نقش سجھائی دیوے
پتّیاں ہیں، یہ سلاخیں تو نہیں ہیں فارسؔ
پھول سے کہہ دو کہ خوشبو کو رہائی دیوے
رحمان فارس
No comments:
Post a Comment