Friday, 11 April 2014

عجزِ خاکساری کیوں فخرِ کج کلاہی کیا

عجزِ خاکساری کیوں فخرِ کج کلاہی کیا
جب محبتیں کی ہیں پھر کوئی گواہی کیا
ہم رُتوں کے مجرم ہیں پر ہوا کی نظروں میں
تیری پارسائی کیا، میری بے گناہی کیا
وصل کا کوئی لمحہ رائیگاں نہیں لیکن
جو الگ نہ کرتا ہو ایسا راستہ ہے کیا
تم تو آنکھ والے تھے عکس مل گیا ہو گا
میں صدا کا بے چارہ میرا آئینہ ہی کیا
شب گزیدہ لوگو کو نیند سے الجھنا ہے
رات کی مسافت میں رزم صبح گاہی کیا
جانے کب بگڑ جائیں جانے کب سنور جائیں
دستِ کُوزہ گر میں ہیں اپنا آسرا ہی کیا
تم سلیمؔ شاعر ہو شُہرتوں پہ مت جاؤ
مسندِ فقیری پر خبطِ بادشاہی کیا 

سلیم کوثر

No comments:

Post a Comment