محبت میں غلط فہمی اگر الزام تک پہنچے
کسے معلوم کس کا نام کس کے نام تک پہنچے
تیری آنکھوں کے ٹُھکرائے ہوئے وہ لوگ تھے شاید
جو اک شرمندگی ہونٹوں پہ لے کر جام تک پہنچے
سبھی رَستوں پہ تھے شعلہ فشاں حالات کے سورج
بہت مشکل سے ہم ان گیسوؤں کی شام تک پہنچے
کسی نے بھی نہ اپنی دھڑکنوں میں دی جگہ جن کو
وہ سارے ولولے میرے دلِ ناکام تک پہنچے
سجا کر آئیں جب سونے کا چشمہ اپنی آنکھوں پر
نظر ہم مُفلسوں کی تب کہاں اس بام تک پہنچے
قتیلؔ آئینہ بن جاؤ زمانے میں محبت کا
اگر تم چاہتے ہو شاعری الہام تک پہنچے
قتیل شفائی
کسے معلوم کس کا نام کس کے نام تک پہنچے
تیری آنکھوں کے ٹُھکرائے ہوئے وہ لوگ تھے شاید
جو اک شرمندگی ہونٹوں پہ لے کر جام تک پہنچے
سبھی رَستوں پہ تھے شعلہ فشاں حالات کے سورج
بہت مشکل سے ہم ان گیسوؤں کی شام تک پہنچے
کسی نے بھی نہ اپنی دھڑکنوں میں دی جگہ جن کو
وہ سارے ولولے میرے دلِ ناکام تک پہنچے
سجا کر آئیں جب سونے کا چشمہ اپنی آنکھوں پر
نظر ہم مُفلسوں کی تب کہاں اس بام تک پہنچے
قتیلؔ آئینہ بن جاؤ زمانے میں محبت کا
اگر تم چاہتے ہو شاعری الہام تک پہنچے
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment