Wednesday 30 April 2014

محبت میں غلط فہمی اگر الزام تک پہنچے

محبت میں غلط فہمی اگر الزام تک پہنچے
کسے معلوم کس کا نام کس کے نام تک پہنچے
تیری آنکھوں کے ٹُھکرائے ہوئے وہ لوگ تھے شاید
جو اک شرمندگی ہونٹوں پہ لے کر جام تک پہنچے
سبھی رَستوں پہ تھے شعلہ فشاں حالات کے سورج
بہت مشکل سے ہم ان گیسوؤں کی شام تک پہنچے
کسی نے بھی نہ اپنی دھڑکنوں میں دی جگہ جن کو
وہ سارے ولولے میرے دلِ ناکام تک پہنچے
سجا کر آئیں جب سونے کا چشمہ اپنی آنکھوں پر
نظر ہم مُفلسوں کی تب کہاں اس بام تک پہنچے
قتیلؔ آئینہ بن جاؤ زمانے میں محبت کا
اگر تم چاہتے ہو شاعری الہام تک پہنچے

قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment