ہر گھڑی خاک سے تیار نکلنے کے لئے
منتظر ہے کوئی شہکار نکلنے کے لئے
عکس آئینے سے ہر بار یہی کہتا ہے
راستہ ہے کوئی اس پار نکلنے کے لئے
آنکھ تک کتنے مراحل سے گزرتا ہو گا
دل سے اک اشکِ گراں بار نکلنے کے لئے
اس اندھیرے میں میں اک اسم پڑھوں گا اور پھر
راستہ دے گا یہی غار نکلنے کے لئے
تجھے اس جلتے دِیے کو بھی بُجھانا پڑے گا
میرے اندر سے مِرے یار نکلنے کے لئے
اشرف یوسفی
منتظر ہے کوئی شہکار نکلنے کے لئے
عکس آئینے سے ہر بار یہی کہتا ہے
راستہ ہے کوئی اس پار نکلنے کے لئے
آنکھ تک کتنے مراحل سے گزرتا ہو گا
دل سے اک اشکِ گراں بار نکلنے کے لئے
اس اندھیرے میں میں اک اسم پڑھوں گا اور پھر
راستہ دے گا یہی غار نکلنے کے لئے
تجھے اس جلتے دِیے کو بھی بُجھانا پڑے گا
میرے اندر سے مِرے یار نکلنے کے لئے
اشرف یوسفی
No comments:
Post a Comment