Sunday, 20 April 2014

ہر گھڑی خاک سے تیار نکلنے کے لئے

ہر گھڑی خاک سے تیار نکلنے کے لئے
منتظر ہے کوئی شہکار نکلنے کے لئے
عکس آئینے سے ہر بار یہی کہتا ہے
راستہ ہے کوئی اس پار نکلنے کے لئے
آنکھ تک کتنے مراحل سے گزرتا ہو گا
دل سے اک اشکِ گراں بار نکلنے کے لئے
اس اندھیرے میں میں اک اسم پڑھوں گا اور پھر
راستہ دے گا یہی غار نکلنے کے لئے
تجھے اس جلتے دِیے کو بھی بُجھانا پڑے گا
میرے اندر سے مِرے یار نکلنے کے لئے

اشرف یوسفی

No comments:

Post a Comment