شیشے دلوں کے گردِ تعصّب سے اٹ گئے
روشن دماغ لوگ بھی فِرقوں میں بٹ گئے
اظہار کا دباؤ بڑا ہی شدید تھا
الفاظ روکتے ہی مِرے ہونٹ پھٹ گئے
بارش کو دشمنی تھی فقط میری ذات سے
جونہی مِرا مکان گِرا، ابر چَھٹ گئے
دھرتی پہ اُگ رہی ہیں فلک بوس چمنیاں
جن سے فضائیں عطر تھیں وہ پیڑ کٹ گئے
سپراؔ پڑوس میں نئی تعمیر کیا ہوئی
میرے بدن کے رابطے سورج سے کٹ گئے
تنویر سپرا
روشن دماغ لوگ بھی فِرقوں میں بٹ گئے
اظہار کا دباؤ بڑا ہی شدید تھا
الفاظ روکتے ہی مِرے ہونٹ پھٹ گئے
بارش کو دشمنی تھی فقط میری ذات سے
جونہی مِرا مکان گِرا، ابر چَھٹ گئے
دھرتی پہ اُگ رہی ہیں فلک بوس چمنیاں
جن سے فضائیں عطر تھیں وہ پیڑ کٹ گئے
سپراؔ پڑوس میں نئی تعمیر کیا ہوئی
میرے بدن کے رابطے سورج سے کٹ گئے
تنویر سپرا
No comments:
Post a Comment