Monday 14 April 2014

سوکھے ہونٹ سلگتی آنکھیں سرسوں جیسا رنگ

سوکھے ہونٹ، سلگتی آنکھیں، سرسوں جیسا رنگ
برسوں بعد وہ دیکھ کے مجھ کو رہ جائے گا دنگ
ماضی کا وہ لمحہ مجھ کو آج بھی خون رلائے
اکھڑی اکھڑی باتیں اس کی، غیروں جیسے ڈھنگ
تارہ بن کے دور افق پر کانپے، لرزے، ڈولے
کچی ڈور سے اڑنے والی دیکھو ایک پتنگ
دل کو تو پہلے ہی درد کی دیمک چاٹ گئی تھی
روح کو بھی اب کھاتا جائے تنہائی کا زنگ
انہی کے صدقے یا رب میری مشکل کر آسان
میرے جیسے اور بھی ہیں جو دل کے ہاتھوں تنگ
سب کچھ دے کر ہنس دی اور پھر کہنے لگی تقدیر
کبھی نہ ہو گی پوری تیرے دل کی ایک امنگ
شبنمؔ کوئی جو تجھ سے ہارے، جیت پہ مان نہ کرنا
جیت وہ ہو گی جب جیتو گی اپنے آپ سے جنگ

شبنم شکیل

No comments:

Post a Comment