سُن اے حکیمِ مِلت و پیغمبرِ نجات
میرے دیارِ قلب میں کعبہ نہ سومنات
اک پیشہ عشق تھا سو عوض مانگ مانگ کر
رسوا اسے بھی کر گئی سوداگروں کی ذات
ڈرتا ہوں یوں کہ سچ ہی نکلتے ہیں بیشتر
محویتِ نشاط میں قربت کے سو قرن
ٹوٹی ہوئی رگوں سے جدائی کی ایک رات
تیرے غموں سے ایک بڑا فائدہ ہوا
ہم نے سمیٹ لی دلِ مضطر میں کائنات
اس راہِ شوق میں مرے نا تجربہ شناس
غیروں سے ڈر نہ ڈر مگر اپنوں سے احتیاط
مصطفیٰ زیدی
No comments:
Post a Comment