اُلٹ جاتے ہیں خُم، گردش میں پیمانہ نہیں رہتا
تمہارے بعد مے خانہ بھی مے خانہ نہیں رہتا
چمن سے دُور رہ کر بھی بہل سکتے ہیں دیوانے
کہ راس آ جائے ویرانہ، تو ویرانہ نہیں رہتا
ہماری خامشی اے دوست! افسانہ سہی، لیکن
در و دیوار سُونے، کُوچہ و بازار بے رونق
تمہارے شہر میں کیا کوئی دیوانہ نہیں رہتا
حریمِ ناز میں دل بھی دھڑکنا چھوڑ دیتا ہے
زبانِ آرزو پر کوئی افسانہ نہیں رہتا
قابل اجمیری
No comments:
Post a Comment