Wednesday, 16 April 2014

تازہ ہوا بہار کی دل کا ملال لے گئی

تازہ ہوا بہار کی، دل کا ملال لے گئی
پائے جنوں سے حلقۂ گردش حال لے گئی
جرأتِ شوق کے سوا، خلوتیانِ خاص کو
اِک تیرے غم کی آگہی، تا بہ سوال لے گئی
شعلۂ دل بُجھا بُجھا، خاک زباں اُڑی اُڑی
دشتِ ہزار دام سے، موجِ خیال لے گئی
رات کی رات بُوئے گُل، کُوزہ گِل میں بس گئی
رنگ ہزار مئے کدہ، رُوحِ سفال لے گئی
تیز ہوا کی چاپ سے، تیرہ بنوں میں لو اُٹھی
رُوح تغیرِ جہاں، آگ سے فال لے گئی
نافۂ آہوئے تتار، زخم نمود کا شکار
دشت سے زندگی کی رو، ایک مثال لے گئی
ہجر و وصال و نیک و بد، گردشِ صد ہزار و صد
تجھ کو کہاں کہاں مِرے، سروِ کمال لے گئی
نرم ہوا پہ یوں کھلے، کچھ تیرے پیرہن کے راز
سب ترے جسم ناز کے، راز وصال لے گئی
ماتمِ مرگ قیس کی، کس سے بنے گی داستاں
نوحۂ بے زباں کوئی، چشمِ غزال لے گئی

عزیز حامد مدنی ​

2 comments:

  1. مہدی حسن کی گائ ہوئ یہ غزل بہی یہاں اپلوڈ کریں۔

    ReplyDelete
  2. مہدی حسن کی گائ ہوئ یہ غزل بہی یہاں اپلوڈ کریں۔

    ReplyDelete