Wednesday 30 April 2014

زندگی میں تو سبھی پیار کیا کرتے ہیں

فلمی گیت

زندگی میں تو سبھی پیار کیا کرتے ہیں
میں تو مر کر بھی میری جان تجھے چاہوں گا

تُو ملا ہے تو یہ احساس ہوا ہے مجھ کو
یہ میری عمر محبت کے لیے تھوڑی ہے
اک ذرا سا غمِ دوراں کا بھی حق ہے جس پر
میں نے وہ سانس بھی تیرے لیے رکھ چھوڑی ہے
تجھ پہ ہو جاؤں گا قربان، تجھے چاہوں گا
میں تو مر کر بھی میری جان تجھے چاہوں گا

اپنے جذبات میں نغمات رچانے کے لیے
میں نے دھڑکن کی طرح دل میں بسایا ہے تجھے
میں تصور بھی جدائی کا بھلا کیسے کروں
میں نے قسمت کی قسمت کی لکیروں‌ سے چرایا ہے تجھے
پیار کا بن کے نگہبان تجھے چاہوں گا
میں تو مر کر بھی میری جان تجھے چاہوں گا

تیری ہر چاپ سے جلتے ہیں خیالوں‌ میں چراغ
جب بھی تو آئے جگاتا ہوا جادو آئے
تجھ کو چھو لوں ‌تو پھر اے جانِ تمنا مجھ کو
دیر تک اپنے بدن سے تری خوشبو آئے
تو بہاروں کا ہے عنوان تجھے چاہوں گا
میں تو مر کر بھی میری جان تجھے چاہوں گا

زندگی میں تو سبھی پیار کیا کرتے ہیں
میں تو مر کر بھی میری جان تجھے چاہوں گا

قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment