Monday 14 April 2014

تم سے رخصت طلب ہے مل جاؤ

تم سے رخصت طلب ہے، مل جاؤ
کوئی اب جاں بہ لب ہے، مل جاؤ
لوٹ کر اب نہ آ سکیں شاید
یہ مسافت عجب ہے، مل جاؤ
دل دھڑکتے ہوئے بھی ڈرتا ہے
کتنی سنسان شب ہے، مل جاؤ
کون اب اور انتظار کرے
اتنی مہلت ہی کب ہے، مل جاؤ
اس سے پہلے نہیں ہوا تھا کبھی
دل کا جو حال اب ہے، مل جاؤ

شبنم شکیل

No comments:

Post a Comment