عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ بر امام عالی مقام
رموزِ عشق و محبت تمام جانتا ہوں
حسینؑ ابنِ علیؑ کو امام جانتا ہوں
انہی کے در کو سمجھتا ہوں محورِ مقصود
انہی کے گھر کو میں دارالسلام جانتا ہوں
میں ان کی راہ کا ہوں ایک ذرۂ ناچیز
کہوں یہ کیسے کہ ان کا مقام جانتا ہوں
مجھے امام نے سمجھائے ہیں نکاتِ حیات
سوادِ کفر میں جینا حرام جانتا ہوں
نگاہ کیوں ہے مِری ظاہری وسائل پر
جو خود کو آلِؑ نبیؐ کا غلام جانتا ہوں
میں جان و مال کو پھر کیوں عزیز رکھتا ہوں
جو خود کو پیروِ خیر الانامؐ جانتا ہوں
شکارِ مصلحت و یاس کیوں ہو پھر تائبؔ
جو اس کٹے ہوئے سر کا پیام جانتا ہوں
حفیظ تائب
رموزِ عشق و محبت تمام جانتا ہوں
حسینؑ ابنِ علیؑ کو امام جانتا ہوں
انہی کے در کو سمجھتا ہوں محورِ مقصود
انہی کے گھر کو میں دارالسلام جانتا ہوں
میں ان کی راہ کا ہوں ایک ذرۂ ناچیز
کہوں یہ کیسے کہ ان کا مقام جانتا ہوں
مجھے امام نے سمجھائے ہیں نکاتِ حیات
سوادِ کفر میں جینا حرام جانتا ہوں
نگاہ کیوں ہے مِری ظاہری وسائل پر
جو خود کو آلِؑ نبیؐ کا غلام جانتا ہوں
میں جان و مال کو پھر کیوں عزیز رکھتا ہوں
جو خود کو پیروِ خیر الانامؐ جانتا ہوں
شکارِ مصلحت و یاس کیوں ہو پھر تائبؔ
جو اس کٹے ہوئے سر کا پیام جانتا ہوں
حفیظ تائب
No comments:
Post a Comment