Thursday 17 April 2014

مصر ہے دکان اپنی

مصر ہے دُکان اپنی

خوشبوئیں بھی بِکتی ہیں
پھول بھی بِکاؤ ہیں
لفظ بھی ہیں بازاری
دل لگی بھی صنعت ہے
جنس ہے محبت بھی
اپنی اپنی قیمت ہے
اپنی اپنی ہستی ہے
مصر ہے دُکان اپنی
سارا مال ملتا ہے
رنگ بیچنے والے
سُر خریدنے والے
روشنی کے سوداگر
سارے لوگ آتے ہیں
ہم نے بس یہ دیکھا ہے
گُل فروش لوگوں نے
سر فروش لوگوں کے
سر خرید رکھے ہیں
ہم صدا لگاتے ہیں
مصر ہے دکان اپنی
سارا مال ملتا ہے

ادریس آزاد

No comments:

Post a Comment