بسے ہوئے تو ہیں لیکن دلیل کوئی نہیں
کچھ ایسے شہر ہیں جن کی فصیل کوئی نہیں
کسی سے کس طرح انصاف مانگنے جاؤں
عدالتیں تو بہت ہیں، عدیل کوئی نہیں
سبھی کے ہاتھوں پہ لکھا ہے ان کا نام و نسب
قبیل دار ہیں سب، بے قبیل کوئی نہیں
مِری شناخت الگ ہے تِری شناخت الگ
یہ زعم دونوں کو، میرا مثیل کوئی نہیں
شبنم شکیل
No comments:
Post a Comment