Monday 14 April 2014

بسے ہوئے تو ہیں لیکن دلیل کوئی نہیں

بسے ہوئے تو ہیں لیکن دلیل کوئی نہیں
کچھ ایسے شہر ہیں جن کی فصیل کوئی نہیں
کسی سے کس طرح انصاف مانگنے جاؤں
عدالتیں تو بہت ہیں، عدیل کوئی نہیں
سبھی کے ہاتھوں پہ لکھا ہے ان کا نام و نسب
قبیل دار ہیں سب، بے قبیل کوئی نہیں
مِری شناخت الگ ہے تِری شناخت الگ
یہ زعم دونوں کو، میرا مثیل کوئی نہیں

شبنم شکیل

No comments:

Post a Comment