Tuesday, 6 December 2016

اک پل کی رفاقت بھی احسان سمجھتا ہوں

اک پل کی رفاقت بھی احسان سمجھتا ہوں
تم کچھ نہ کہو پھر بھی اے جان سمجھتا ہوں
قسمت کا ستم دیکھو میں مل بھی نہیں سکتا
حالانکہ تجھے اپنی پہچان سمجھتا ہوں
آنکھوں کی زباں ہر جا بس ایک ہے دنیا میں
جو سمجھے نہ اس کو میں نادان سمجھتا ہوں
ہر روز خیالوں میں جو چاند ستاتا ہے
دکھ درد کا میں اس کو سامان سمجھتا ہوں
قسمت کی لکیروں کا قائل تو نہیں، لیکن
قاتل جو بنیں گے وہ ارمان سمجھتا ہوں
اب سوچ لیا میں نے جو ہو گا وہ دیکھوں گا
سو تیرے لیے یہ دل میں دان سمجھتا ہوں
اب تم بھی تلاش اپنی موقوف ہی کر ڈالو
میں آج سے ہر چہرہ انجان سمجھتا ہوں
اس ذات کے زنداں میں ہر شام جو ہوتی ہے
دستک وہ صفؔی دل کی ہر آن سمجھتا ہوں

عتیق الرحمٰن صفی

No comments:

Post a Comment