Tuesday, 20 December 2016

فرصت خواب خواب سے کم ہے

فرصتِ خواب خواب سے کم ہے
پیاس ہے اور شراب سے کم ہے
جتنی مجھ سے تمہیں محبت ہے
زندگی، اس حساب سے کم ہے
ایک صورت کہ جو حجاب میں تھی
آئینے میں حجاب سے کم ہے
خواب ٹوٹا تو جاگ جاؤں گا
نیند آنکھوں میں خواب سے کم ہے
خلد ہو یا تیرا جہنم ہو
میرے جرم و ثواب سے کم ہے
شہر ویران ہے مگر قیصرؔ
دلِ خانہ خراب سے کم ہے

نذیر قیصر

No comments:

Post a Comment