فرصتِ خواب خواب سے کم ہے
پیاس ہے اور شراب سے کم ہے
جتنی مجھ سے تمہیں محبت ہے
زندگی، اس حساب سے کم ہے
ایک صورت کہ جو حجاب میں تھی
خواب ٹوٹا تو جاگ جاؤں گا
نیند آنکھوں میں خواب سے کم ہے
خلد ہو یا تیرا جہنم ہو
میرے جرم و ثواب سے کم ہے
شہر ویران ہے مگر قیصرؔ
دلِ خانہ خراب سے کم ہے
نذیر قیصر
No comments:
Post a Comment