تجھ کو دریا دلی کی قسم ساقیا
مستقل طور پہ دور چلتا رہے
رونق مۓ کدہ یونہی بڑھتی رہے
ایک گرتا رہے، اک سنبھلتا رہے
صرف شبنم ہی شان گلستاں نہیں
اشک بھی چشم پُرنم سے بہتے رہیں
اور دل سے دھواں بھی نکلتا رہے
تیرے چہرے پہ یہ زلف بکھری ہوئی
نیند کی گود میں صبح نکھری ہوئی
اور اس پر ستم ، یہ ادائیں تیری
دل ہے آخر کہاں تک سنبھلتا رہے
تیرے قبضے میں ہے یہ نظام جہاں
تو جو چاہے تو صحرا بنے گلستاں
ہر نظر پر تیری پھول کھلتے رہیں
ہر اشارے پہ موسم بدلتا رہے
صبا افغانی
This comment has been removed by the author.
ReplyDeleteالسلام علیکم محترم،
ReplyDeleteمیں نے آپ کی بلاگ پوسٹ میں یہ خوبصورت اشعار پڑھے:
“صرف شبنم ہی شانِ گلستاں نہیں … اور دل سے دھواں بھی نکلتا رہے”
براہِ کرم رہنمائی فرمائیں — کیا یہ اشعار آپ کی اپنی تخلیق ہیں یا کسی دوسرے شاعر سے منقول ہیں؟
میں ان اشعار کی اصل نسبت جاننا چاہتا ہوں۔
پیشگی شکریہ اور نیک تمناؤں کے ساتھ،
— ثاقب حسین
السلام علیکم ثاقب حسین صاحب، محترم یہ کلام صبا افغانی کا ہے، نیچے ان کا نام بھی لکھا ہوا ہے۔ میں خود شاعر نہیں ہوں، بس دل کو بہلانے کے لیے دوسروں کی شاعری آپ سب احباب کی نذر کرتا رہتا ہوں۔
Delete