نہیں آگے بڑھا سنگ مقرر تھام رکھا ہے
کہ میں نے آج تک اجلا کبوتر تھام رکھا ہے
بہت دن سے ان آنکھوں نے تمہیں دیکھا نہیں جاناں
بہت دن سے ان آنکھوں نے سمندر تھام رکھا ہے
تِری امید پر روکا ہوا ہے سال کو میں نے
بچھا رکھا ہے اس نے آج تک در در کی ٹھوکر سے
یہ جو اوصاف میں نے ایک در تھام رکھا ہے
اوصاف شیخ
No comments:
Post a Comment