اف گلستاں میں بہاروں کا قضا ہو جانا
ہائے رستے میں ہی یاروں کا جدا ہو جانا
راہِ پُر خار میں نامُوسِ وطن کی خاطر
بے خطر جاں نثاروں کا فدا ہو جانا
ہونا تاریخ میں ایمان فروشوں کا ذلیل
رہنا انجان ہر اک ذرے کے جوہر سے تِرا
اور فطرت کے اشاروں کا خطا ہو جانا
حیف انسان کی سنگین غلامی کے طفیل
خام و کمزور سہاروں کا خدا ہو جانا
نوشین قمبرانی
No comments:
Post a Comment