Wednesday, 2 September 2020

میں نے ہاتھ ہوا کا تھاما ساتھ چلا آنسو

💧میں نے ہاتھ ہوا کا تھاما ساتھ چلا آنسو
خانۂ دل میں شام کی راکھ کا ڈھیر ہوا آنسو
تُو ہے، تیری آنکھیں ہیں افلاک کے بھاؤ بھید
میں ہوں، میرے ساتھ پرانے خواب، دِیا، آنسو
میری زمیں کے چار وسائل چار ہی روپ سروپ
دیوانے اور باداموں کے پھول، وفا، آنسو
جب سے میری پیشانی پہ اترا ہے اک راز
حرفِ نامعلوم ہیں آنکھیں اور صدا آنسو
میرے ہر موسم میں تُو نے اک منظر باندھا
ریت کے ٹیلے، ان پہ چلتی تیز ہوا، آنسو
اہلِ ایماں ہوں، مُلحد ہوں، فرق نہیں کوئی
روح آنسو، مادہ آنسو ہے اور خدا آنسو

نوشین قمبرانی

No comments:

Post a Comment