کہاں تم رہو گے
سڑک پر چلو تو تمہیں صرف
پاگل ہی کتے ملیں گے
شہر میں دکانوں پہ اشیاء بہت ہیں
خریدار جتنے بھی تم کو ملیں گے
وہ خود بِک چکے ہیں
جو گھر کی طرف اپنے لوٹو، تو پھر
وہ پلگ جیسی نابینا آنکھیں
تمہارے ہی کمرے کی دیوار سے
تمہیں گھور کر دیکھنے سے کبھی نہ تھکیں گی
بتاؤ کہ اب تم کہاں پر رہو گے
یہاں اپنے گھر میں یا باہر؟
ذرا آسماں اپنی کھڑکی سے دیکھو
زمیں کی حدیں ٹوٹتی جا رہی ہیں
سمندر کے پانی پہ چلنے کی کوشش کرو
سڑک پر چلو گے تو تم کو
وہ کتے ملیں گے
جو بے حس زمینوں کی میراث ہیں
راشد فضلی
No comments:
Post a Comment