Thursday, 3 September 2020

ہم جو موضوع درد پر بولے

ہم جو موضوعِ درد پر بولے
شہر کے شہر گھر کے گھر بولے
ہم کو مجبورِ عرضِ دل نہ کرو
بات بڑھ جائے گی، اگر بولے
اہلِ حق کب کسی سے رکتے ہیں
بولنے والے، دار پر بولے
ان کے تیور چڑھے ہوئے ہیں شہاب
جو بھی بولے، وہ سوچ کر بولے

شہاب دہلوی

No comments:

Post a Comment