Thursday, 3 September 2020

امید کا باب لکھ رہا ہوں

امید کا باب لکھ رہا ہوں
پتھر پہ گلاب لکھ رہا ہوں
وہ شہر تو خواب ہو چکا ہے
جس شہر کے خواب لکھ رہا ہوں
اشکوں میں پرو کے اس کی یادیں
پانی پہ کتاب لکھ رہا ہوں
وہ چہرہ تو آئینہ نما ہے
میں جس کو حجاب لکھ رہا ہوں

حسن عابدی

No comments:

Post a Comment