عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ
صدائے کربلا ہے اور میں ہوں
مسلسل رابطہ ہے اور میں ہوں
فرشتو! آؤ بیٹھو، سن کے جانا
حسینی تذکرہ ہے اور میں ہوں
لحد میں تم مجھے تنہا نہ سمجھو
لحد میں نے عزا خانہ بنا لی
کفن فرشِ عزا ہے اور میں ہوں
مثالِ حرؑ میں گہری نیند میں ہوں
یہ زانو شاہ کا ہے اور میں ہوں
میری محنت سوارت ہو گئی ہے
درِ جنت کُھلا ہے اور میں ہوں
کتب خانہ بنایا تھا جو میں نے
وہی مدفن میرا ہے اور میں ہوں
دعا ریحان مجھ کو دینے والا
وہ عالم جا رہا ہے اور میں ہوں
ریحان اعظمی
No comments:
Post a Comment