Friday, 4 September 2020

صدائے کربلا ہے اور میں ہوں

عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ

صدائے کربلا ہے اور میں ہوں
مسلسل رابطہ ہے اور میں ہوں
فرشتو! آؤ بیٹھو، سن کے جانا
حسینی تذکرہ ہے اور میں ہوں
لحد میں تم مجھے تنہا نہ سمجھو
میرا مشکل کشاؑ ہے اور میں ہوں
لحد میں نے عزا خانہ بنا لی
کفن فرشِ عزا ہے اور میں ہوں
مثالِ حرؑ میں گہری نیند میں ہوں
یہ زانو شاہ کا ہے اور میں ہوں
میری محنت سوارت ہو گئی ہے
درِ جنت کُھلا ہے اور میں ہوں
کتب خانہ بنایا تھا جو میں نے
وہی مدفن میرا ہے اور میں ہوں
دعا ریحان مجھ کو دینے والا
وہ عالم جا رہا ہے اور میں ہوں

ریحان اعظمی

No comments:

Post a Comment