تحفہ
اب جب تم پردیس کو جانا
سنو کہ لوٹ کے جلدی آنا
دیکھو وعدہ کر کے جانا
اور میری فرمائش سن لو
جانے سے پہلے تم جاناں
اپنی یادوں کی خوشبُو اور
مہکی مہکی بہت سی شامیں
مجھ کو تحفہ دیتے جانا
جانے کب تم لوٹ کے آؤ
کسے خبر، یہ کس نے جانا
دیکھو وعدہ کر کے جانا
اب جب تم پردیس کو جانا
نادیہ حسین
No comments:
Post a Comment