Saturday, 22 January 2022

صبح کاذب سے ذرا پہلے جو فریادیں تھمیں

 صیدِ بے خبر


صبح کاذب سے ذرا پہلے جو فریادیں تھمیں

رت جگوں سے مضمحل سسکی

تہِ حلقوم دب کر رہ گئی

اک شکاری نے اچٹتی آنکھ سے دیکھا مجھے

مرغزارِ ہست کی شاداب پہنائی کے بیچ

پُھوٹتے جھرنوں کی رقصاں رِم جھموں کے درمیاں

اس طرح جیسے کہ 

صیدِ بے خبر گھات سے بس

ایک ساعت دُور ہو


رانا غضنفر عباس

No comments:

Post a Comment