Saturday, 22 January 2022

سمیٹا کیوں ہمیں تم نے بکھر جانے دیا ہوتا

 سمیٹا کیوں ہمیں تم نے، بکھر جانے دیا ہوتا

اگر یوں چھوڑ جانا تھا تو مر جانے دیا ہوتا

بلکتے بھوک سے ہوتے نہ یوں نوزائدہ بچے

اگر طوفان نے چڑیا کو گھر جانے دیا ہوتا

ڈراتے ہی رہے تم مصلحت کے نام پر مجھ کو

جو کرنا چاہتی تھی میں، وہ کر جانے دیا ہوتا

مجھے چھوڑا ہے تم نے، کیوں زمانے کو بتاتے ہو

کہ یہ الزام بھی میرے ہی سر جانے دیا ہوتا

نہتا کر دیا مجھ کو دمِ رخصت بتاؤ کیوں؟

کہ میرے ساتھ کچھ زادِ سفر جانے دیا ہوتا

ستم کرتے اگر تم خود نہ ہوتا غم کوئی مجھ کو

نہ غیروں کو مگر کوئی ستم ڈھانے دیا ہوتا


عذرا ناز

No comments:

Post a Comment