Saturday, 22 January 2022

کنول جو وہ کنار آبجو نہ ہو

 کنول جو وہ کنار آبجو نہ ہو

کسی بھی اپسرا سے گفتگو نہ ہو

قضا ہوا ہے ایک جسم بے طرح

کہیں ہماری آنکھ بے وضو نہ ہو

ہتھیلیوں میں بھر کے بات تو کریں

چراغ کو مکالمے کی خو نہ ہو

دمک رہا ہے کیسری حجاب سے

اس آئینے میں کوئی ہو بہ ہو نہ ہو

میں کیا کروں گا رہ کے اس جہان میں

جہاں پہ ایک خواب کی نمو نہ ہو


عامر سہیل

No comments:

Post a Comment