لوگ کتنے نڈر ہو گئے
تختۂ دار پر سو گئے
درمیاں اپنے وہ کون تھے
بیج نفرت کا جو بو گئے
راہ دکھلانے والے ہمیں
راستوں میں کہیں کھو گئے
پھر نہ گلشن میں آئے وہ گُل
ٹوٹ کر شاخ سے جو گئے
جس نے دیکھا ہمیں پیار سے
ہم اسی شخص کے ہو گئے
لمحہ بھر کے لیے آئے تھے
بزم کو جگمگا تو گئے
سن کے حالِ سروشِ حزیں
آج محفل میں وہ رو گئے
نوید سروش
No comments:
Post a Comment