عارفانہ کلام نعتیہ کلام
بن کے خیر الوریٰ آ گئے مصطفیٰؐ ہم گنہ گاروں کی بہتری کے لیے
اک طرف بخشش اک طرف جنتیں کیسے انعام ہیں امتی کے لیے
چار سُو رحمتوں کی ہوائیں چلیں، ہو گئی جس سے ساری فضا دلنشیں
مسکراؤ سبھی آ گئے ہیں نبیﷺ، غم کے مارو تمہاری خوشی کے لیے
چاند دو ہو گیا جوں ہی انگلی اٹھی، سوئے سورج نے بھی آنکھ تھی کھول دی
کھوٹی قسمت میری وہ جو کر دیں کھری، کیا یہ مشکل ہے میرے نبی کے لیے
چین سے زندگانی گزر جائے گی بے کسی خود ہی موت اپنی مر جائے گی
اے شفیع اممﷺ اپنا دے دے جو غم ہے یہ کافی میری زندگی کے لیے
دل کا ٹوٹا ہوا آئینہ جوڑ دے غیر کی آشنائی سے منہ موڑ دے
اپنا سجدوں کا جو اک نشاں چھوڑ دے وہ جبیں چاہیے بندگی کے لیے
ہلکے ہلکے جو دل کو سرور آئے ہیں بزم میں کملی والےﷺ ضرور آئے ہیں
ہاتھ پھیلاؤ کشکول لے کر سبھی بٹ رہے ہیں کرم ہر کسی کے لیے
سامنے ہوں وہ گنبد کی ہریالیاں دیکھ لوں آپ کے روضے کی جالیاں
اے میرے چارہ گر کر دے مجھ پر نظر لب سے بے چین ہوں حاضری کے لیے
داتا ہجویری، لاثانی، مہر علی، خواجہ، ہند الولی، میرے غوث جلی
کیسے کیسے دئیے میرے محبوب نے یہ نگینے ہمیں روشنی کے لیے
جس کے لب پر رہا امتی امتی یاد ان کی نہ بھولو نیازی کبھی
وہ کہیں امتی تُو بھی کہہ یا نبی میں ہوں حاضر تیری چاکری کے لیے
عبدالستار نیازی
No comments:
Post a Comment