Saturday, 22 January 2022

قریۂ انتظار میں عمر گنوا کے آئے ہیں

 قریۂ انتظار میں عمر گنوا کے آئے ہیں

خاک بہ سر اس دشت میں خاک اڑا کے آئے ہیں

یاد ہے تیغِ بے رخی، یاد ہے ناوکِ ستم

بزم سے تیری اہلِ دل رنج اٹھا کے آئے ہیں

جرم تھی سیر گلستاں جرم تھا جلوہ ہائے گل

جبر کے باوجود ہم گشت لگا کے آئے ہیں

پہلے بھی سر بہت کٹے پہلے بھی خوں بہت بہا

اب کے مگر عذاب کے دور بلا کے آئے ہیں

رات کا کوئی پہر ہے تیز ہوا کا قہر ہے

خوفزدہ دلوں میں سب حرف دعا کے آئے ہیں


عظیم حیدر

No comments:

Post a Comment