Wednesday, 10 September 2025

خوف سے سہمے گی ہوا اور ابھی اور ابھی

 خوف سے سہمے گی ہوا اور ابھی اور ابھی

درد سے مہکے گی فضا اور ابھی اور ابھی

رنج میں ڈوبے گی صدا اور ابھی اور ابھی

ہونٹ پہ سسکے گی دعا اور ابھی اور ابھی

آنکھ سے برسے گی گھٹا اور ابھی اور ابھی

دشت میں مچلے گی قضا اور ابھی اور ابھی

تیر، تبر، گولیاں، بارود، دھماکے

پیش ہے جنگِ بقا اور ابھی اور ابھی

گرتی ہوئی لاشیں تاریخ رقم کرتی ہیں

آئے گا ایک دور نیا اور ابھی اور ابھی

خون میں ڈوبی ہوئی لال ہتھیلی کو سلام

حکمِ شاہی ہے بجا اور ابھی اور ابھی


محمد زاہد

No comments:

Post a Comment