خوف سے سہمے گی ہوا اور ابھی اور ابھی
درد سے مہکے گی فضا اور ابھی اور ابھی
رنج میں ڈوبے گی صدا اور ابھی اور ابھی
ہونٹ پہ سسکے گی دعا اور ابھی اور ابھی
آنکھ سے برسے گی گھٹا اور ابھی اور ابھی
دشت میں مچلے گی قضا اور ابھی اور ابھی
تیر، تبر، گولیاں، بارود، دھماکے
پیش ہے جنگِ بقا اور ابھی اور ابھی
گرتی ہوئی لاشیں تاریخ رقم کرتی ہیں
آئے گا ایک دور نیا اور ابھی اور ابھی
خون میں ڈوبی ہوئی لال ہتھیلی کو سلام
حکمِ شاہی ہے بجا اور ابھی اور ابھی
محمد زاہد
No comments:
Post a Comment