محبتوں میں کسی کی ہوس ملائے ہوئے
میں لوٹ آیا ہوں خالص بدن اٹھائے ہوئے
میں جتنا چیخوں گا اتنی خموشی پھیلے گی
کئی صدائیں ہیں سینے میں گھر بنائے ہوئے
تم اپنے کھانے میں جتنا نمک ملاتے ہو
میں اپنے غم میں ہوں اتنی خوشی ملائے ہوئے
کمایا جاتا ہے پیسے سے جس طرح پیسہ
یہ سارے غم ہیں ترے غم سے ہی کمائے ہوئے
دکھوں کے بوجھ سے پھوٹے گی جلد یہ گلک
جگہ سے بڑھ کے ہیں سکے یہاں سمائے ہوئے
سلمان سعید
No comments:
Post a Comment