Monday, 8 September 2025

محبتوں میں کسی کی ہوس ملائے ہوئے

 محبتوں میں کسی کی ہوس ملائے ہوئے

میں لوٹ آیا ہوں خالص بدن اٹھائے ہوئے

میں جتنا چیخوں گا اتنی خموشی پھیلے گی

کئی صدائیں ہیں سینے میں گھر بنائے ہوئے

تم اپنے کھانے میں جتنا نمک ملاتے ہو

میں اپنے غم میں ہوں اتنی خوشی ملائے ہوئے

کمایا جاتا ہے پیسے سے جس طرح پیسہ

یہ سارے غم ہیں ترے غم سے ہی کمائے ہوئے

دکھوں کے بوجھ سے پھوٹے گی جلد یہ گلک

جگہ سے بڑھ کے ہیں سکے یہاں سمائے ہوئے


سلمان سعید

No comments:

Post a Comment