Monday, 29 September 2025

دل کی بربادی کا کیا برباد تھا برباد ہے

دل کی بربادی کا کیا برباد تھا برباد ہے

دیکھنے والو! بتاؤ، وہ نظر تو شاد ہے؟

زندگی کو ان پہ ہونا تھا تصدق، ہو گئی

لوگ اب سوچا کریں، آباد یا برباد ہے

تم مجھے بھولے ہوئے ہو لیکن اتنا تو بتاؤ

کوئی وعدہ یاد ہے، کوئی تسلی یاد ہے؟

کس کو سمجھوں اپنا ہمدم، کس کا جانوں اپنا دوست

دل شریکِ غم سہی، لیکن ستم ایجاد ہے

ہم قفس سے اڑ کے عظمت جائیں بھی آخر کہاں

خود پرِ پرواز اپنا پنجۂ صیّاد ہے


عظمت بھوپالی 

No comments:

Post a Comment