Friday, 19 September 2025

ہے یہ صورت غم کے بس اظہار کی

ہے یہ صورت غم کے بس اظہار کی

ڈھال دیجے شکل میں اشعار کی

خیریت مطلوب ہے دل دار کی

داستاں مت چھیڑئیے سنسار کی

ہے عجب صورت یہاں تکرار کی

دل کی مانیں بات یا دلدار کی؟

ہے خوشی اتنے میں ہی بیمار کی

کوئی صورت تو ہوئی دیدار کی

دل میں رہتے ہیں مگر انجان سے

جانے کیا مرضی ہے اپنے یار کی

ہر تعلق کا ہے کچھ مقصد سحر

کون سنتا ہے کسی لاچار کی؟


سحر محمود

No comments:

Post a Comment