ہے یہ صورت غم کے بس اظہار کی
ڈھال دیجے شکل میں اشعار کی
خیریت مطلوب ہے دل دار کی
داستاں مت چھیڑئیے سنسار کی
ہے عجب صورت یہاں تکرار کی
دل کی مانیں بات یا دلدار کی؟
ہے خوشی اتنے میں ہی بیمار کی
کوئی صورت تو ہوئی دیدار کی
دل میں رہتے ہیں مگر انجان سے
جانے کیا مرضی ہے اپنے یار کی
ہر تعلق کا ہے کچھ مقصد سحر
کون سنتا ہے کسی لاچار کی؟
سحر محمود
No comments:
Post a Comment