عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
والیل کے صدقے سخن آرائی ہوئی ہے
لگتا ہے کہ رحمت کی گھٹا چھائی ہوئی ہے
حفاظ نے رمضان میں قران سنایا
یعنی تیرے اوصاف کی دہرائی ہوئی ہے
پہنے ہیں سراقہ نے شہنشاہ کے کنگن
محبوب نے جو بات بھی فرمائی، ہوئی ہے
ہر قصر شہی رشک بداماں ہے عزیزو
اک غار کی قسمت میں وہ تنہائی ہوئی ہے
ہاں ان کے لیے خاص ہے قوسین کی منزل
اس شان سے بس ان کی پذیرائی ہوئی ہے
تجھ لب کو ملی وحی یوحیٰ کی فضیلت
سچائی تِرے نطق سے سچائی ہوئی ہے
سرکارؐ سے دُوری نے ہمیں خوار کیا ہے
سیرت کو بھُلایا ہے تو رُسوائی ہوئی ہے
مسعود اختر
No comments:
Post a Comment