مر گئی میری آس منتری جی
اس لیے ہوں اداس منتری جی
آ رہی ہے سبھی دشاؤں سے
آج نفرت کی باس منتری جی
کھیت کھلیان میں بھی لاشوں کی
آپ اُگاتے ہیں گھاس منتری جی
دیش بھکتی کی ٹھوس دستاویز
آپ ہی کے پاس منتری جی
ہم تمازت ہیں، آپ ٹھنڈک میں
کر رہے ہیں نواس منتری جی
آپ کیوں ڈھونڈتے ہیں ناظم کو
لے کے بوتل گلاس منتری جی
ناظم قمر
No comments:
Post a Comment