Friday, 12 September 2025

اداس کیوں ہے کوئی آسرا نہیں ہے کیا

 اداس کیوں ہے کوئی آسرا نہیں ہے کیا

اگر کوئی بھی نہیں ہے خدا نہیں ہے کیا

یہ بے گناہوں کی لاشیں سوال کرتی ہیں

شرافتوں کا زمانہ رہا نہیں ہے کیا

کھلے ہیں ارض وطن پر محبتوں کے گلاب

یہ خواب بار ہا دیکھا ہوا نہیں ہے کیا

پھر ایک بار سفر کے لیے کمر باندھو

جو کھو گئے ہیں انہیں ڈھونڈنا نہیں ہے کیا

سنا ہے اب بھی وہ تنہائیوں میں روتی ہے

تو میری یاد کا سورج بجھا نہیں ہے کیا

میں تجھ سے اے مرے پروردگار کیا مانگوں

جو میرا حال ہے تجھ پر کھلا نہیں ہے کیا


جلیس نجیب آبادی

اسلام الدین

No comments:

Post a Comment