اداس کیوں ہے کوئی آسرا نہیں ہے کیا
اگر کوئی بھی نہیں ہے خدا نہیں ہے کیا
یہ بے گناہوں کی لاشیں سوال کرتی ہیں
شرافتوں کا زمانہ رہا نہیں ہے کیا
کھلے ہیں ارض وطن پر محبتوں کے گلاب
یہ خواب بار ہا دیکھا ہوا نہیں ہے کیا
پھر ایک بار سفر کے لیے کمر باندھو
جو کھو گئے ہیں انہیں ڈھونڈنا نہیں ہے کیا
سنا ہے اب بھی وہ تنہائیوں میں روتی ہے
تو میری یاد کا سورج بجھا نہیں ہے کیا
میں تجھ سے اے مرے پروردگار کیا مانگوں
جو میرا حال ہے تجھ پر کھلا نہیں ہے کیا
جلیس نجیب آبادی
اسلام الدین
No comments:
Post a Comment