خواب زار سفر میں
اس سے پہلے
کہ آگے بڑھو اور بڑھتے چلو
چند لمحے سہی
رک کے اس موڑ پر
اپنی یادوں میں کھو جاؤ، سوچو
کہ گزرتے مراحل
کس طرح طے کیے؟
دشتِ امکاں میں کیسے جیے؟
کون، کب اور کیوں تم سے بچھڑے کہ اب تم اکیلے ہوئے
بڑھ کے پھر
صف بہ صف خود کو ترتیب دو
راستہ راستہ خواب زارِ سفر میں
حقائق سے آنکھیں ملاتے رہو
خواب دیکھا کرو
کہ جہدِ مسلسل پہ اُکسانے والے یہی خواب ہیں
کہ رختِ سفر بھی یہی خواب ہیں
یعقوب راہی
No comments:
Post a Comment