پر خطر وادیوں میں گزری ہے
درد کی گھاٹیوں میں گزری ہے
کب کہیں راستہ بدل جائے
ہر گھڑی وسوسوں میں گزری ہے
مخلصی حاصل حیات رہی
بےگماں حادثوں میں گزری ہے
وصل کی آرزوئے پیہم بھی
ہجر کے سلسلوں میں گزری ہے
جو نہ سوچا تھا ہو گیا آخر
زندگی معجزوں میں گزری ہے
سبین یونس
No comments:
Post a Comment