Saturday, 27 September 2025

پر خطر وادیوں میں گزری ہے

پر خطر وادیوں میں گزری ہے

درد کی گھاٹیوں میں گزری ہے

کب کہیں راستہ بدل جائے 

ہر گھڑی وسوسوں میں گزری ہے

مخلصی حاصل حیات رہی

بےگماں حادثوں میں گزری ہے

وصل کی آرزوئے پیہم بھی

ہجر کے سلسلوں میں گزری ہے

جو نہ سوچا تھا ہو گیا آخر 

زندگی معجزوں میں گزری ہے


سبین یونس

No comments:

Post a Comment