Friday, 19 September 2025

خود سے اپنا ہاتھ چھڑا کر چلنا مشکل ہو جاتا ہے

 خود سے اپنا ہاتھ چھڑا کر چلنا مشکل ہو جاتا ہے

ریت لہر کو پی جاتی ہے دریا ساحل ہو جاتا ہے

بعد تمہارے یہ ہی موسم کتنا بوجھل ہو جاتا ہے

ساتھ تمہارے یہ ہی موسم کتنا خوش دل ہو جاتا ہے

آنکھ برابر ساتھ گھٹا کے خوب برستی ہے مل جل کے

باہر بوندیں اندر آنسو سب کچھ جھلمل ہو جاتا ہے

جس کو پانے کی خاطر پاگل تھے پا کر دیکھ رہے ہو

کتنا خالی پن لگتا ہے جب وہ حاصل ہو جاتا ہے

ایک محبت کا افسانہ اس میں ہیں کتنے افسانے

ایک نیا کردار کہاں سے ہر دن شامل ہو جاتا ہے

وقت کسی کے ساتھ گزرنے لگتا ہے انجان سفر میں

راہی ساتھی بن جاتے ہیں رستہ منزل ہو جاتا ہے

پیر مڑے اس کا تو گرتا ہوں میں یہ کیسا رشتہ ہے

چوٹ کسی کو لگ جاتی ہے کوئی چوٹل ہو جاتا ہے

سوکھے پیڑوں کو آندھی کا کوئی خوف نہیں ہوتا ہے

پیڑ لدا ہو پتوں سے تو تھوڑا بزدل ہو جاتا ہے

کون چلاتا ہے پھر اس میں یاروں یہ کاغذ کی کشتی

بارش کا پانی جب گھر کے اندر داخل ہو جاتا ہے


سندیپ ٹھاکر

No comments:

Post a Comment