Monday, 22 September 2025

ہر طرف جبر ہے دھوکہ ہے ریاکاری ہے

 ہر طرف جبر ہے دھوکہ ہے ریاکاری ہے

اب جدھر دیکھیے جھوٹوں کی پرستاری ہے

اس میں چاہت ہے نہ رغبت نہ وفاداری ہے

یہ کوئی عشق نہیں ہے، یہ اداکاری ہے

پھر ملاقات کا طوفان اٹھا ہے دل میں

پھر سے اک بار بچھڑ جانے کی تیاری ہے

بولنے والوں کا کیا حشر ہوا دیکھا ہے

اب کے خاموش ہی رہنے میں سمجھداری ہے

روز زندان کی دیوار پہ لکھتا ہے کوئی

ہائے تنہائی سلاسل سے کہیں بھاری ہے

اپنے معیار سے نیچے میں بھلا کیوں آؤں

تم جسے زعم سمجھتے ہو وہ خودداری ہے

خانۂ 💝 دل میں کیا کرتا ہے ماتم اظہر

کوئی تو ہے کہ جو مصروف عزا داری ہے


اظہر سجاد

No comments:

Post a Comment