Friday, 26 September 2025

ذرا ٹھہرو مری حالت سنبھل جائے تو پھر جانا

 ذرا ٹھہرو مری حالت سنبھل جائے تو پھر جانا

دل بے تاب تھوڑا سا بہل جائے تو پھر جانا

ابھی تو فرقتوں کے سحر سے نکلا نہیں ہوں میں

تمہارے وصل کا جادو یہ چل جائے تو پھر جانا

جمی ہیں دھڑکنیں تو منجمد ہیں میری سانسیں بھی

بدن میں زندگی تھوڑی مچل جائے تو پھر جانا

ابھی جاؤ نہ تم, جکڑا ہوا ہے درد نے مجھ کو

تمہارے درد کا لوہا پگھل جائے تو پھر جانا

تمہارے وصل سے جینے کی خواہش پھر سے جنمی ہے

یہ ننھی سی تمنا پھول پھل جائے تو پھر جانا


ندیم اصغر

No comments:

Post a Comment