Tuesday, 30 September 2025

صدقے میں مصطفٰی کے منور ہیں اس لیے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


صدقے میں مصطفٰیؐ کے منور ہیں اس لیے

تکتے ہیں مہر و ماہ شہ دو جہاں کا رخ

جس جا فرشتے خم بجبیں رہتے ہیں سدا

میں نے بھی کر لیا ہے اسی آستاں کا رخ

حسرت ہو دیکھنے کی جسے خلد کو یہاں

جلدی سے کر لے سنگِ درِ جان جاں کا رخ

یوسف کا حسن زینتِ بازارِ مصر تھا

آئینئہ خدا ہے شہﷺ مُرسلاں کا رخ

ان زاہدوں کی طرزِ عبادت کو دیکھ کر

اب کر لیا ہے رندوں نے شہرِ بُتاں کا رخ

کعبے کی بات کیا ارے قبلہ بدل گیا

جس سمت ہو گیا ہے میرے مہرباں کا رخ

جس در سے بھیک زیست کی بٹتی ہے ہر گھڑی

عاقب نے کر لیا ہے اسی آستاں کا رخ


عاقب چشتی

No comments:

Post a Comment